Poet: Tanveer Iqbal
زندگی میں ولولہ بن کے آ گیا اک شخص مجھے میری ہی ہستی بھلا گیا اک شخص سوئے ہوئے تھے روح و شعور مدت سے غفلت سے نکال کر جگا گیا اک شخص کوئی شدت تھی اُس کی نرم نگاہوں میں میرا پتھر سا دل پگھلا گیا اک شخص بدل دئے زاوئے اُس نے علم و دانش کے سارے امر و نہی مجھے بتا گیا اک شخص میں خود پسندی میں محو تھا، مجھے اپنے عجز کے ساتھ خاک میں ملا گیا اک شخص عجب مثال تھی وہ صبر اور توکل کی مجھے اسرارِ رضا سمجھا گیا اک شخص بھٹک رہا تھا تاریکیوں میں میں جابجا پھر روشنی کا راستہ دکھا گیا اک شخص اُس کی آغوش میں امن و امان کو پایا ابرِ رحمت کی مانند چھا گیا اک شخص کر کے گناہوں پہ نادم مجھے، ندامت کے مری آنکھوں سے آنسو بہا گیا اک شخص اپنی سب رغبتوں کو وقفِ خدا کر کے اصل جینے کا سلیقہ سکھا گیا اک شخص مری مدد کو لایا وہ فرشتوں کی فوج پھر شیطان کے پرزے اڑا گیا اک شخص چمن بھی کھلتے ہیں اُس کی مسکراہٹ سے مرے چہرے پہ مسرت سجا گیا اک شخص کرکے زائل مری مایوسیاں، مری فکریں دل میں امید کے دیے جلا گیا اک شخص مری زمیں سے آسمان تلک جتنے تھے دم بدم سارے فاصلے گھٹا گیا اک شخص تیز کر کے سفر صراطِ مستقیم کا وہ سب ترقی میں روکیں ہٹا گیا اک شخص پاکیزہ ہو میرا دل خیال سے اُس کے مری تنہائیاں طاہر بنا گیا اک شخص اپنے پرنم سجود سے سجی امامت سے مرے محبوب سے مجھکو ملا گیا اک شخص اُس پہ قربان ہو گئے دل و جگر میرے پھر اپنی جان سے بھی زیادہ بھا گیا اک شخص |