غزل-9 مسکنِ دل کسطرح سے رہ سکے آباد و شاد

December 26, 2020
Gazal
40 0

Poet: Tanveer Iqbal

مسکنِ دل کسطرح سے رہ سکے آباد و شاد

آئے جب، برباد کر جائے مجھے کافر کی یاد

ایک مدت ہو چلی اُس کا شہر چھوڑے ہوئے

ڈھونڈتی ہے کسطرح مجھکو اس کوچے کی باد

دن گئے، راتیں گئیں، بیتے گئے یوں ماہ و سال

کچھ خلش اکثر رہی دل میں مگر بسرِ میعاد

زندگی کے شوق و حظ، ہنگامہ و غل برطرف

بے مزہ رہتے ہیں سارے ذندگی کے لطف و شوق

دل ہو خالی جب تلک بھر آئے نہ سوز و فساد

میں نے جانے کیوں اصولوں سے پرے پائی سزا

ورنہ میرا بھی برابر تھا حشر پہ اعتقاد

دل سنبھل جائے تو کیوں، زخم بھر جائیں تو کیا

صید کا دارومدارِ عمر ہے تیرِ صیاد

ہے شمع میں اور پروانے میں نسبت اعتبار

میں بھی مٹ جاتا اگر رکھتے ذرا سا اعتماد

خونِ دل سے جو لکھی ہے داستانِ آس و یاس

لازمی ہو میرا ہنرِ جان لیوا اہلِ داد

عشق میں کرتا ہے کیا تنویر فکرِ وصل و ہجر

اس گزر پہ پائی کس نے کھو ئی کس نے کیا مراد

تنویر اقبال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Open chat
1
Hello,
How can I help you?