Poet: Tanveer Iqbal
یاد جب جب تیری آئی، نئے الفاظ دے گئی
عشق کرنے کے بیاں، کیا کیا انداز دے گئی
مدعی تھا میں نہیں قابل کسی کمال کا
مرے جذبات کو شاعری کا اعجاز دے گئی
لب ہوں ساکت تو دھڑکنیں پکار بنتی ہیں
میری خاموشیوں کو کیسی آواز دے گئی
نغمہ و سُر کی حقیقت سے شناسا کیا مجھے
گیت بن کر ہاتھوں میں قلم کا ساز دے گئی
بن کے ہجر کے لمحوں میں آس اور امید
دل کے ہر اک نشیب کو نیا فراز دے گئی
اشک ہوں آنکھوں میں، چہرے پر مسکراہٹ
مجھے اداسی میں خوشی کا جواز دے گئی
بدل کے میرے سارے خیالات کا محور
مرے دل کے سفر کو اک نیا آغاز دے گئی
تیرے سنگ گزاری ہر ساعت کی یاد
مجھے سرور کا اک عرصہِ دراز دے گئی
تنویر اقبال