Poet: Tanveer Iqbal tanveer.Iqbal@outlook.com
آج پھر تیرا جو خیال آیا
دل میں حد جوش اور ملال آیا
ناؤ کنارے لگ چلی ہی تھی
سرِ ساحل یہ کیا وبال آیا؟
زورِ کردار بن چلا تھا غرور
مرے پرہیز کو زوال آیا
بتِ ظالم تو توڑ ڈالا تھا
نظر پھر تیرا خدوخال آیا
مرا جنوں ہے یا تقدیرِخدا؟
حالتِ غیر کو سوال آیا
رغبتِ ربط کی ہوئی کثرت
تو عہدِ ترک پیشِ حال آیا
اشک نہ رکھ سکے بھرم میرا
وحشتِ دل میں جو ابال آیا
جاگ کہ وقتِ دعا ہے تنویر
آہ سننے کو ذوالجلال آیا
تنویر اقبال