غزل-4 پاس ہے سب کچھ پھر کیسی کمی رہتی ہے

December 11, 2020
Gazal
45 0

Poet: Tanveer Iqbal tanveer.Iqbal@outlook.com

پاس ہے سب کچھ پھر کیسی کمی رہتی ہے

غزل
پاس ہے سب کچھ پھر کیسی کمی رہتی ہے
ہر خوشی ہے پر آنکھوں میں نمی رہتی ہے
 
خود کو جانچنے کی کوشش کرتا ہوں مگر
کیوں میرے آئینے پہ گرد جمی رہتی ہے
 
اپنی رفتار پر دھڑکتا ہے دل لیکن
کبھی لگتا ہے کہ نبض تھمی رہتی ہے
 
دن میں اگر کبھی, تھوڑا سا, مسکرا لوں تو
رات بھر سخت اداسی و غمی رہتی ہے
 
وقت کے ساتھ بھر چکے تھے سارے گھاؤ
مری طبیعت پھر کیوں زخمی رہتی ہے
 
کسی لگاؤ کا کچھ ایسا صلہ پایا کہ
ہر کسی سے اب نسبت رسمی رہتی ہے
 
تنویر اقبال

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Open chat
1
Hello,
How can I help you?