Poet: Tanveer Iqbal tanveer.Iqbal@outlook.com
پاس ہے سب کچھ پھر کیسی کمی رہتی ہے
غزل پاس ہے سب کچھ پھر کیسی کمی رہتی ہے ہر خوشی ہے پر آنکھوں میں نمی رہتی ہے خود کو جانچنے کی کوشش کرتا ہوں مگر کیوں میرے آئینے پہ گرد جمی رہتی ہے اپنی رفتار پر دھڑکتا ہے دل لیکن کبھی لگتا ہے کہ نبض تھمی رہتی ہے دن میں اگر کبھی, تھوڑا سا, مسکرا لوں تو رات بھر سخت اداسی و غمی رہتی ہے وقت کے ساتھ بھر چکے تھے سارے گھاؤ مری طبیعت پھر کیوں زخمی رہتی ہے کسی لگاؤ کا کچھ ایسا صلہ پایا کہ ہر کسی سے اب نسبت رسمی رہتی ہے تنویر اقبال |