غزل- 2 بلاشک ایک جان لیوا کاوش ہو گی November 26, 2020 Gazal 41 0 Poet: Tanveer Iqbal بلاشک ایک جان لیوا کاوش ہو گی ہجر کی زندگی دوزخِ آتش ہو گی صبح صبح ہی گہرے بادل چھائے ہیں آج سارا دن آنکھوں سے بارش ہو گی یہ جو سانسیں بے ترتیب ہوئی جاتی ہیں ضرور میری دھڑکنوں کی سازش ہو گی خود کو بھولتا ہوں میں انہیں بھلانے پر اس عالم میں کیسے کوۂی کوشش ہو گی ہنستے ہنستے اکثر رونا آجاتا ہے دل میں شاید کوئی گہری سوزش ہو گی کاش آجائے چار پل مجھے سکون کی نیند کبھی تو یہ بھی میسر آسائش ہو گی مسکرانا بھول بیٹھا ہوں ایک مدت سے کیا کروں گا گر مجھ سے فرمائش ہو گی نہ گوارا آئینہ دیکھنا سنورنے کو اب بعدِ قضا شاید آرائش ہو گی غلطی کی دلِ بدبخت کا کہا مانا کیا خبر تھی خطا ناقابلِ بخشش ہوگی بسترِ مرگ پہ آجائیں وہ عیادت کو دلِ نادان کی یہ آخری خواہش ہو گی تنویر اقبال